وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اور اگر تمہیں زوجین کے باہمی [٦١] تعلقات بگڑ جانے کا خدشہ ہو تو ایک ثالث مرد کے خاندان سے اور ایک عورت کے خاندان سے مقرر کرلو۔ اگر وہ دونوں [٦٢] صلح چاہتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان میں موافقت پیدا کردے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے
اس کے بعد آیت 35 میں اللہ تعالیٰ نے ازدواجی زندگی سے متعلق ایک اور حکم بیان کیا کہ اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف کی خلیج حائل ہوجائے، ناچاقی اس قدر بڑھ جائے کہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، تو ایسی صورت میں بیوی اور شوہر دونوں کے رشتہ دار اپنی طرف سے ایک ایک حکم یعنی فیصلہ کرنے والا بھیجیں، دونوں شوہر اور بیوی سے مل کر قضیہ کو سمجھیں۔ اختلاف کے اسباب کو جاننے کی کوشش کریں، اور ان کے درمیان مصالحت کی کوشش کریں، اگر (اللہ نہ کرے) اس راہ کی تمام کوششیں ناکام ہوجائیں تو شوہر اور بیوی کی منظوری لینے کے بعد دونوں میں جدائی کردیں۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں۔ علماء کا اس پر اجماع ہے کہ دونوں فیصلہ کرنے والوں کو شوہر اور بیوی کو ملانے اور جدا کرنے کا حق ہے۔ آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں فیصلہ کرنے والوں کی نیت صحیح ہوگی تو اللہ تعالیٰ میاں بیوی میں اتفاق کی سبیل نکال ہی دے گا۔ تمام اختلافات دور ہوجائیں گے اور دوبارہ دونوں الفت و محبت سے بھری ازدواجی زندگی گذارنے لگیں گے۔