يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے ایمان والو! اللہ کے حضور خالص [١٦] توبہ کرو کچھ بعید نہیں کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اس دن اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا [١٧] نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب [١٨] دوڑ رہا ہوگا (اور) وہ کہہ رہے ہوں گے : ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے ہمارا نور [١٩] پورا کردے اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘
(8) اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو مخاطب کر کے دوسری نصیحت یہ کی کہ وہ اپنے تمام گناہوں سے صدق دل کے ساتھ ایسی توبہ کریں جس میں رب العالمین سے یہ عہد و پیمان ہو کہ وہ اب کبھی بھی ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کریں گے اور ایسی توبہ پر اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ کیا کہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور انہیں اس دن اپنی جنتوں میں داخل کرے گا جب اللہ اپنے فضل و کرم سے اپنے نبی اور مؤمنوں کو رسوا نہیں کرے گا، جس دن مؤمنوں کا نور ان کے لئے ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا اور جب وہ منافقین کا نور بجھتا ہوا دیکھیں گے تو اپنے رب سے دعا کریں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہمارے نور کو باقی رکھ اور اسے مزید بڑھا دے تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرے گا اور انہیں ان کے نور کی رہنمائی میں اپنے جوار میں جنات نعیم تک پہنچا دے گا۔