يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں [١٢] کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر [١٣] ہیں۔ اس پر تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہیں۔ اللہ انہیں جو حکم دے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے [١٤] اور وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔
(6) اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو مخاطب کر کے نصیحت کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان والوں کو اس عظیم اور خطرناک آگ سے بچائیں جس کا ایندھن انسان اور پتھر کے وہ بت ہوں گے جن کی دنیا میں بت پرست عبادت کرتے تھے اور اس سے بچاؤ کی صورت یہ ہے کہ وہ ان گناہوں سے تائب ہوں جو اللہ کی ناراضگی اور عذاب آخرت کا سبب بنتے ہیں اور اس کے اوامر کو بجا لائیں اور نواہی سے بچیں اور اہل و عیال کو نار جہنم سے اس طرح بچایا جاسکتا ہے کہ انہیں اسلام کی تعلیم دیں اور اس پر عمل کرنے پر مجبور کریں آدمی کے لئے اس مہیب آگ سے بچاؤ کی یہی صورت ہے کہ وہ خود اسلام و شریعت کا پابند بنے اور اپنے ماتحتوں کو بھی پر عمل کرنے پر مجبور کرے۔ آگ کی یہ صفت بیان کی گئی کہ اس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے تو اس سے مقصود تہدید وتخویف ہے تاکہ اس کی ہیبت ناکی کا تصور کر کے بندے اپنے رب کی طاعت و بندگی کی طرف مائل ہوں اور جرائم و معاصی سے پرہیز کریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو فرشتے جہنم کے داروغہ اور پہرہ دار ہوں گے وہ انتہائی درجہ ترش رو اور سخت گیر ہوں گے ان کی آواز کرخت ہوگی، اور ان کا منظر نہایت بھیانک ہوگا، وہ اپنی قوت و جبروت کے ذریعہ جہنمیوں کو ذلیل و رسوا کریں گے اور ان کے سلسلہ میں اللہ کے اوامر کی تنفیذ میں ذرہ برابر نرمی اور تاخیر سے کام نہیں لیں گے وہ فرشتے اپنے رب کی غایت درجہ مطیع و فرمانبردار ہوں گے، اور انہیں جو حکم دیا جائے گا اسے کر گذرنے میں ہرگز تاخیر نہیں کریں گے۔