عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا
کچھ بعید نہیں کہ اگر نبی تمہیں طلاق دے دے [٧] تو اس کا پروردگار اسے تم سے بہتر [٨] بیویاں بدل دے جو مسلمان، مومن، اطاعت گزار [٩]، توبہ کرنے والی، عبادت گزار اور روزہ دار [١٠] ہوں، خواہ وہ شوہر [١١] دیدہ ہو یا کنواریاں ہوں
(5) اس آیت کریمہ میں حفصہ، عائشہ اور دیگر امہات المؤمنین کو مزید دھمکی دی گئی ہے اور انہیں ڈرایا گیا ہے کہ اگر تم میرے نبی کو اذیت پہنچاؤ گی تو ممکن ہے وہ تم سب کو طلاق دے دیں اور ان کا رب تمہارے بدلے انہیں تم سے اچھی بیویاں عطا کرے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پر کرم کیا اور اس آیت کے نازل ہونے کے بعدتمام امہات المؤمنین نے آپ (ﷺ) کو راضی کیا، آپ کا غایت و رجہ ادب و احترام کیا اور بہترین مسلمان عورتیں بن گئیں، اس لئے رسول اللہ (ﷺ) نے انہیں طلاق نہیں دی، بلکہ آپ (ﷺ) جب تک دنیا میں رہے، وہ سب آپ کی بیویاں ہیں، اور آخرت میں بھی آپ کی بیویاں ہوں گی۔