وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے ایک راز کی بات کہی۔ اس بیوی نے وہ بات (آگے) بتا دی اور یہ معاملہ اللہ تعالیٰ نے نبی پر ظاہر [٤] کردیا اب نبی نے (اس بیوی کو) کچھ بات تو جتلا دی [٥] اور کچھ نہ جتلائی۔ پھر جب نبی نے اسے (افشائے راز کی) یہ بات بتائی تو وہ پوچھنے لگی کہ :’’آپ کو اس کی کس نے خبر دی؟‘‘ تو نبی نے کہا : مجھے اس نے خبر دی جو ہر بات کو جانتا اور اس سے پوری طرح باخبر ہے
(3) بہت سے مفسرین کا خیال ہے کہ یہاں بعض زوجات نبی سے مراد حفصہ (رض) ہیں اور ” حدیثا“ سے مراد ماریہ قبطیہ (رض) یا شہد کو اپنے اوپر حرام کرلینا ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے حفصہ (رض) سے کہا تھا کہ تحریم ماریہ یا تحریم شہد کی جو بات میں نے تم سے بتائی ہے وہ کسی اور کو نہ بتانا، لیکن انہوں نے یہ بات عائشہ (رض) سے کہہ دی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خبر دے دی کہ آپ کا راز راز نہ رہا، حفصہ نے عائشہ کو بتا دیا تو رسول اللہ (ﷺ) نے حفصہ کو کچھ بات بتائی اور کچھ ان کا خیال کر کے نہیں بتایا حفصہ نے آپ سے پوچھا کہ آپ کو کس نے خبر دی ہے کہ میں نے عائشہ کو بات بتا دی ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کی خبر اس علیم و خبیر نے دی ہے جس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہتی۔