قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
اللہ نے تمہارے لیے (ناجائز) قسموں کو کھول دینا واجب [٢] قرار دیا ہے۔ اللہ ہی تمہارا سرپرست ہے اور وہ سب کچھ [٣] جاننے والا' حکمت والا ہے۔
اور مسلمانوں کے لئے ایک شرعی حکم نازل کیا کہ اگر کوئی شخص کسی بات پر قسم کھالے تو اس کا کفارہ کیا ہے، جس کی تفصیل سورۃ المائدہ آیت (98) میں آئی ہے : ” اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا دینا، ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کے پاس مقدور نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھے، یہ تمہاری قسموں کا کفاہ ہے جب کہ تم قسم کھالو“ اس لئے جو شخص بھی کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرلے گا، چاہے وہ کھانے پینے کی چیز ہو یا کوئی لونڈی ہو، یا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھا لے گا، پھر قسم توڑنا چاہے گا اس پر مذکور بالا کفارہ واجب ہوگا، آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ تمہارا مولیٰ ہے، دینی اور دنیاوی امور میں تمہاری عمدہ تربیت کرنی چاہتا ہے اور تمہیں بری باتوں سے دور رکھنا چاہتا ہے، اسی لئے اس نے قسم کا کفاہ ادا کرنا واجب قرار دیا ہے، تاکہ تم اس سے بری الذمہ ہوجاء، اور اللہ بڑا جاننے والا اور بڑی حکمتوں والا ہے، اسی لئے اس نے ایسے احکام واجب کئے ہیں جو تمہارے حالات کے مناسب اور تمہارے لئے مفید ہیں۔