رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا
ایک ایسا رسول [٢٥] جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں، اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف [٢٦] لائے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ نے ایسے شخص کے لئے بہت اچھا رزق رکھا ہے۔
(11) میں ” ذکر“ سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک ” قرآن کریم“ ہے اور آیت (11) میں ” رسولا“ فعل محذوف ” ارسلنا“ کا مفعول ہے، اور اس سے مراد نبی کریم (ﷺ) ہیں اور مقصود مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم یاد دلانا ہے کہ اس نے ان کی ہدایت کے لئے قرآن کریم نازل فرمایا اور نبی کریم (ﷺ) کو مبعوث کیا جو قرآن کی صریح آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں ان کا مفہوم و معنی بیان کرتے ہیں اور صراط مستقیم پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں، تاکہ ایمان لانے والوں اور عمل صالح کرنے والوں کو کفر و شرک اور معاصی کی ظلمتوں سے نکال کر اسلام کی روشنی میں لاکھڑا کردیں۔ آیت (11) کے دوسرے حصہ میں جس کی ابتدا سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل صالح والوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں انہیں بہت ہی عمدہ روزی عطا کرے گا جو کبھی منقطع نہیں ہوگی۔