أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ ۚ وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّىٰ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۖ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُم بِمَعْرُوفٍ ۖ وَإِن تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَىٰ
مطلقہ عورتوں کو (ان کے زمانہ عدت میں) وہیں رکھو جہاں تم خود رہتے ہو [١٨]، جیسی جگہ تمہیں میسر ہو، اور انہیں تنگ کرنے کے لئے ایذا [١٩] نہ دو۔ اور اگر وہ حمل والی ہوں تو وضع حمل تک ان پر خرچ [٢٠] کرتے رہو۔ پھر اگر وہ تمہارے لیے (نومولود) کو دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو۔ اور باہمی مشورہ سے بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) طے کرلو۔ اور اگر تم نے (اجرت طے کرنے میں) ایک دوسرے [٢١] کو تنگ کیا تو کوئی دوسری عورت دودھ پلائے گی۔
(6) آیت (1) میں مطلقہ رجعیہ کو گھر سے نکالنے سے منع کیا گیا ہے، یہاں اس حکم کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا کہ اسے ایسے گھر میں رکھو جس میں اس حیثیت کی عورت اور مرد رہتے ہیں اور اسے رہائش، نان و نفقہ اور دیگر امور میں پریشان نہ کرو تاکہ تنگ آ کر گھر چھوڑ کر چلی جانے پر مجبور ہوجائے اور یہ حکم حاملہ اور غیر حاملہ دونوں قسم کی مطلقہ رجعیہ کے لئے ہے یعنی جب تک عدت کا زمانہ ختم نہیں ہوجاتا انہیں ان کی رہائش سے نکالنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر مطلقہ کو تیسری طلاق دی جا چکی ہے اور وہ حاملہ ہے تو اسے رہائش اور نان و نفقہ دینا ہوگا جب تک وہ بچہ جن نہیں دیتی، بچہ کی ولادت کے بعد دونوں (ماں اور باپ) کو اختیار ہے، چاہے تو وہ ماں متعین اجرت پر بچہ کو دودھ پلائے اور چاہے تو باپ کسی دوسری عورت سے یہ کام لے اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے ماں باپ کو نصیحت کی ہے کہ مفاہمت کرتے وقت دونوں ایک دوسرے کو درگزر کرنے اور بچے کی خیر خواہی کی نیت کریں تاکہ بچہ ماں سے جدا نہ ہو اور باپ پر اس کی طاقت سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے۔ اور اگر دودھ پلائی کی اجرت کے سلسلہ میں دونوں ایک بات پر متفق نہ ہوں تو پھر باپ کسی دوسری دودھ پلانے والی کا انتظام کرے گا، اور ماں کو دودھ پلانے پر مجبور نہیں کرے گا، مفسرین نے لکھا ہے کہ اس میں ماں کے لئے ایک قسم کا عتاب ہے کہ اس نے ماں ہوتے ہوئے بچہ کی خاطر اجرت میں کمی برداشت نہیں کی، تو پھر اس سے بچہ لے لیا جائے گا اور کسی دایا کے حوالے کردیا جائے گا اور باپ کے لئے بھی عتاب ہے، اس نے باپ ہوتے ہوئے اپنے بچہ کی خاطر اجرت میں کچھ اضافہ نہیں کیا، تو اس کا انجام یہ ہوگا کہ بچہ اپنی ماں سے جدا ہوجائے گا، اور دایا کے پاس جائے گا۔