وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا
اور تمہاری عورتوں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں، اگر تمہیں کچھ شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں [١٥] ابھی حیض شروع ہی نہ ہوا ہو۔ اور حمل والی عورتوں کی عدت [١٦] ان کے وضع حمل تک ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرے [١٧] تو اللہ اس کے لئے اس کے کام میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔
(4) اس آیت کریمہ میں بوڑھی، نالغہ اور حاملہ عورتوں کی عدت بیان کی گئی ہے کہ جن عورتوں کی ماہواری بند ہوگئی ہو، ان کی عدت تین ماہ ہے، اور جو نابالغہ ہوں، ان کی عدت بھی تین ماہ ہے اور حاملہ عورتوں کی عدت حمل ہے، صحیحین میں ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے شہر کے انتقال کے صرف چالیس دن کے بعد بچہ جن دیا، تو نبی کریم (ﷺ) نے اس کی شادی کردی۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص طلاق اور دیگر امور میں اللہ کے احکام کی پابندی کرے گا، اللہ اس کے لئے آسانیاں پیدا کرے گا۔