هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ
یہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں [١٢] پر خرچ نہ کرو تاآنکہ وہ تتر بتر ہوجائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے تو اللہ کے پاس ہیں مگر منافق لوگ سمجھتے نہیں۔
(7) عبداللہ بن ابی نے غفاری اور خزرجی کے جھگڑے کے بعد انصار سے کہا تھا کہ ” تم لوگ مکہ کے ان کنگالوں پر خرچ کرنا بند کر دو، تو یہ چلتے پھرتے نظر آئیں گے“ اللہ تعالیٰ نے اس کی اور اس جیسے دیگر منافقین کی سرزنش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ کی ملکیت ہیں، وہی جسے چاہتا ہے روزی دیتا ہے، پھر یہ منافق کیسے دعویٰ کرتا ہے کہ اگر وہ صحابہ کرام پر خرچ نہیں کرے گا، تو سب بھوک سے پریشان ہو کر محمد کے پاس سے تتر بتر ہوجائیں گے حقیقت یہ ہے کہ مرض نفاق کی وجہ سے ان کے دل اندھے ہوگئے ہیں، اسی لئے اتنی ظاہر و باہر بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ہے۔