يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف [١٤] دوڑ کر آؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے۔
(9) مفسرین نے لکھا ہے کہ بعض اہل مدینہ ” بقیع الزبیر“ میں جمعہ کی اذان ہونے کے بعد بھی خرید و فروخت میں مشغول رہتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ جمعہ کی نماز کا خاص اہتمام کریں اور اذان ہونے کے بعد اپنے کاروبار چھوڑ کر مسجد کی طرف چل پڑیں، تاکہ خطبہ اور نماز کے فضائل و برکات سے مستفید ہو سکیں اور مزید تاکید کے طور پر فرمایا کہ کاروبار دنیا چھوڑ کر جمعہ کی نماز کے لئے جانے ہی میں تمہارے لئے ہر بہتری ہے، کاش تم اس بات کو سمجھ جاؤ۔