إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت [٥] کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل [٦] کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے جاچکے ہیں۔ اور ہم نے واضح احکام نازل کردیئے ہیں اور انکار کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
(4) یہ آیت غزوہ خندق سے پہلے نازل ہوئی تھی اور اس میں اللہ نے اپنے رسول کو بشارت دی ہے کہ قریش والے چاہے جتنی بھی فوج لے کر مدینہ پر چڑھائی کے لئے آجائیں انہیں بہرحال منہ کی کھانی پڑے گی اور اللہ تعالیٰ انہیں ذلیل و رسوا کرے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انہی کفار قریش کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں اور ان سے دشمنی کرتے ہیں، وہ ذلیل و رسوا کئے جائیں گے، ان گزشتہ کافر قوموں کی طرح جنہوں نے اللہ کے انبیاء سے دشمنی کی، اس لئے کہ ہم نے تو قرآن کریم میں ایسی واضح اور صریح آیتیں نازل کردی ہیں جو ہمارے رسول کی نبوت اور ان کی دعوت کی صداقت پر دلالت کرتی ہیں اس کے باوجود جو لوگ ایمان نہیں لائیں گے اور اللہ کے حدود کو پامال کریں گے، ہم انہیں دنیا میں ذلیل و رسوا کریں گے، اور آخرت میں ایسے کافروں کے لئے درد ناک عذاب ہے۔ صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں کہ بعض مفسرین نے کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ ” جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کے بیان کردہ قوانین و حدود کے سوا دیگر قوانین ایجاد کرتے ہیں یا انہیں پسند کرتے ہیں“ انتہی اس کے بعد لکھا ہے کہ اس میں ان ملوک اور امرائے سوء کے لئے شدید وعید ہے جو اسلامی شریعت کے خلاف قوانین وضع کرتے ہیں نیز لکھا ہے کہ جو قانون شریعت اسلامیہ کے ان نصوص کے مخالف ہو جن میں تاویل کی کوئی گنجائش نہیں بلاشبہ کفر و گمراہی ہے ایسے قوانین کی وہی لوگ تائید کرتے ہیں جو اللہ اور رسول کے منکر اور ملت اسلام سے خارج ہوتے ہیں۔