وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا وَإِبْرَاهِيمَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ ۖ فَمِنْهُم مُّهْتَدٍ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
ہم نے ابراہیم اور نوح کو (رسول بنا کر) بھیجا۔ اور نبوت اور کتاب انہی دونوں کی اولاد میں رکھ دی۔ پھر ان میں کچھ تو راہ راست پر رہے اور اکثر لوگ نافرمان [٤٤] ہی تھے
(24) انبیاء کرام کا عمومی ذکر کئے جانے کے بعد، اس آیت میں ان دو خاص انبیاء کا ذکر کیا گیا ہے، جن کے بعد آنے والے تمام انبیاء انہی کی نسل سے ہوئے۔ نوح (علیہ السلام) کے بعد جتنے انبیاء ہوئے سب انہی کی نسل سے ہوئے اور ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں، اور جتنے انبیا و رسل معبوث ہوئے، سب انہی کی اولاد کی نسل سے تھے اور جن لوگوں کی ہدایت کے لئے وہ انبیاء آئے، وہ دو جماعتوں میں تقسیم ہوگئے، کچھ لوگوں نے تو ان کی دعوت قبول کی، اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا اور عمل صالح کی زندگی اختیار کی اور اکثر و بیشتر نے سرکشی کی راہ اختیار کی، اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا اس میں تحریف کی اور اپنے علماء اور راہبوں کے اقوال و آراء کو دین بنا لیا۔