الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ ۗ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ
جو خود بھی بخل کرتے اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو منہ موڑے تو اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اور وہ اپنی ذات میں محمود ہے
(22) جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے، اس سورت کا مرکزی مضمون اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دلانا ہے، اسی لئے گزشتہ کئی آیتوں میں اور مختلف انداز میں انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب دلانے کے بعد، اب اس آیت کریمہ میں بخل کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ جو لوگ مال کی شدید محبت کی وجہ سے بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس رذیل کام کا حکم دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے بے نیاز ہے اور ان کے لئے قیامت کے دن شدید وعید ہے، آیت کے آخری حصہ میں ان کے اسی انجام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ جو اللہ کی یاد اور اس کے اوامر سے اعراض کرے گا تو اپنا ہی نقصان کرے گا، اللہ تو بے نیاز ہے اور تمام تعریفوں کا تنہا مستحق ہے اسے بندوں کے مال و دولت کی ضرورت نہیں ہے، وہ تو یہ چاہتا ہے کہ بندے اس کا حکم بجا لائیں، تاکہ دنیا اور آخرت میں خود ان کا بھلا ہو۔