وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ ۖ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں وہی اپنے پروردگار کے ہاں صدیق [٣٢] اور شہید [٣٣] ہیں انہیں (اپنے اپنے اعمال کے مطابق) اجر بھی ملے گا اور روشنی [٣٤] بھی۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلا دیا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں۔
(18) آیات (18/19) میں امت مسلمہ کے تین قسم کے لوگوں کا ذکر آیا ہے پہلی قسم کا ذکر اوپر آچکا ہے، یعنی وہ لوگ جو غایت اخلاص کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور ان کا اجر بھی بیان کیا جا چکا اور دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ایمان کا مفہوم اہل سنت کے نزدیک یہ ہے کہ دل سے ایمان لایا جائے اور زبان سے اس ایمان کا اقرار کیا جائے اور پھر دل، زبان اور اعضاء وجوارح کے عمل کے ذریعہ اس کی تصدیق کی جائے۔ امت محمدیہ کے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے صدیق کا لقب دیا ہے بعض مفسرین نے ” صدیق“ کی تعریف میں یہ اضافہ کیا ہے کہ جس نے ایک لمحہ کے لئے بھی اللہ اور اس کے رسول کو نہ جھٹلایا ہو اس اعتبار سے اس لقب کے مستحق ابوبکر صدیق، آل فرعون کے مرد مومن اور وہ مرد مومن ہوئے جن کا ذکر سورۃ یٰسین میں آیا ہے اور تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو اللہ کی راہ میں شہید ہوئے، انہیں ان کے رب کی طرف سے اجر خاص اور نور ملے گا، جو ان کے ساتھ خاص ہوگا، ابن عباس، ابن جریر اور ابن کثیر وغیر ہم کی یہی رائے ہے۔ بعض مفسرین کرام نے اس آیت میں ” الشھداء“ اور ” الصدیقون“ دونوں کو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے والوں کا لقب قرار دیا ہے، اس رائے کے مطابق امت محمدیہ کے تمام مخلص اہل ایمان صدیقین اور شہداء ہیں اور انہیں ان کے رب کی طرف سے اجر خاص اور نور ملے گا، آیت کے پہلے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں اور ان کے اچھے انجام کا ذکر فرمایا، اور دوسرے حصہ الآیۃ میں ان بدبختوں کا ذکر کیا ہےجنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا،اور ان کا انجام یہ بتایا کہ ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا مفسر علامہ عبد الرحمن سعدی لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں اپنے چار قسم کے بندوں کا ذکر کیا ہے : متصدقین، صدیقین، شہداء اور اہل جہنم اور سورۃ فاطر آیت (32) میں پانچویں قسم ” مقتصدون“ کا ذکر کیا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے واجبات ادا کئے، محرمات سے بچے رہے، لیکن ان سے اللہ اور اس کے بندوں کے حق میں بعض کو تاہیاں ہوئیں، ان لوگوں کا انجام اللہ تعالیٰ نے جنت بتایا ہے اگرچہ ان میں سے بعض کو ان کے بعض گناہوں کے سبب سزا بھی ملے گی۔