وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں دعوت دیتا ہے کہ تم اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ [١١] اور وہ (اللہ) تم سے اقرار بھی لے [١٢] چکا ہے اگر تم واقعی ایمان لانے والے ہو
(8) بنی نوع انسان سے زجر و توبیخ کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کی بعثت اور نزول قرآن کے ذریعہ کفر و شرک پر باقی رہنے کے تمام اسباب دور ہوگئے، اب ایمان لانے سے کوئی چیز مانع نہیں ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں لاتے ہو، جبکہ رسول اللہ (ﷺ) دعوت کا ہر اسلوب اختیار کرتے ہیں اور ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ تم لوگ اپنے رب پر ایمان لے آؤ اور اللہ تعالیٰ نے روز ازل تم سے عہد لیا تھا کہ جب اس کے آخری رسول دنیا میں تشریف لائیں گے تو تم ان پر ایمان لے آؤ گے، پھر کیا سبب ہے کہ تم ایمان نہیں لاتے ہو؟! کا دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ ” اللہ تعالیٰ نے تمہیں عقل دی ہے اور توحید باری تعالیٰ اور ایمان باللہ کے وجوب پر بے شمار دلائل قائم کردیا ہے اور تمہاری فطرت میں خالق و رازق پر ایمان لانے کی رغبت و خواہش کو ودیعت کردی ہے اور رسول اللہ (ﷺ) نے آکر تمہاری اس فطرت کو جگا بھی دیا ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ تم ایمان لانے سے گریزاں ہو“؟!