وَلَقَدْ رَاوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ
اور ان سے ان کے مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو بے نور [٢٧] بنا دیا (اور کہا) اب میرے عذاب اور میری تنبیہ کا مزا چکھو
اور ان کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کہ انہوں نے لوط (علیہ السلام) سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں اپنے نووارد خوبصورت مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کی اجازت دے دیں، وہ مہمانان دراصل فرشتے تھے جو انسانوں کی شکل میں مجرموں کی آزمائش کے طور پر بھیجے گئے تھے۔ لوط (علیہ السلام) کی بڑھیا بیوی جو مجرمین کے ساتھ ملی ہوئی تھی، دوڑی گئی اور مجرمین کو خوبصورت مہمانوں کے آنے کی اطلاع دے دی، تھوڑی ہی د یر میں تمام مجرمین لوط (علیہ السلام) کے پاس جمع ہوگئے اور کہا کہ وہ اپنے مہمانوں کو ان کے حوالے کردیں لوط (علیہ السلام) نے اللہ کا واسطہ دے کر ان سے منت و سماجت کی کہ وہ ان کے مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کا ارتکاب کر کے انہیں ذلیل و رسوا نہ کریں، لیکن انہوں نے ان کی ایک نہ سنی اور زبردستی ان کے گھر میں داخل ہونا چاہا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اندھا بنا دیا اور وہ مہمانوں کو نہ دیکھ سکے