سورة آل عمران - آیت 196

لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی)! ملک میں کافروں کے ادھر ادھر چلنے [١٩٧] پھرنے سے آپ کو کسی قسم کا دھوکا نہ ہونا چاہیے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

133۔ گذشتہ آیات میں مسلمانوں کی حالت بیان کی گئی کہ وہ ہر حال میں اللہ کی یاد میں مشغول رہتے ہیں، کوئی چیز انہیں اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی، اور اللہ تعالیٰ ان کے نیک اعمال کو قبول کرتا ہے، اور وہ کسی کے عمل کو ضائع نہیں کرے گا، اور ان کا مقام جنت ہوگا، جس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اس آیت کریمہ میں کافروں کی حالت بیان کی گئی ہے، کہ وہ اللہ کی یاد سے غافل ہو کر دنیا کے گوشے گوشے میں تجارتی سفروں میں جاتے ہیں، تاکہ خوب دولت اکٹھا کریں، اللہ نے کہا کہ اس سے آپ کو اور مسلمانوں کو دھوکے میں نہ پڑنا چاہئے، یہ تو عارضی فائدہ ہے، جو ثوابِ آخرت کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اور آخر کار ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔