فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۖ فَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَأُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُوا وَقُتِلُوا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ
سو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرتے ہوئے فرمایا : میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، ضائع نہیں کروں گا کیونکہ تم دونوں ایک دوسرے [١٩٥] کا حصہ ہو، لہٰذا جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں دکھ اٹھائے، نیز جن لوگوں نے جہاد کیا اور شہید ہوگئے۔ میں ضرور ان کی برائیاں [١٩٦] ان سے دور کردوں گا اور ایسے باغات میں ضرور داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اللہ کے ہاں ان کا یہی بدلہ ہے۔ اور اللہ کے ہاں جو بدلہ ہے وہ بہت ہی اچھا بدلہ ہے
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ ان مؤمنوں کی دعا اللہ نے قبول کرلی، اور انہیں بشارت دی کہ میں اپنے کسی نیک بندے کا عمل ضائع نہیں کرتا، چاہے مرد ہو یا عورت۔ ترمذی، حاکم اور سعید بن منصور نے ام سلمہ (رض) سے روایت کی ہے، انہوں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! ہجرت کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کا نام نہیں لیا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ۔ کہ مرد ہو یا عورت میں کسی کا اجر ضائع نہیں کرتا۔سے آخرت آیت تک عامل کے عمل کی تفصیل ہے۔