أَفَمِنْ هَٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ
کیا تم اس بات [٤٢] سے تعجب کرتے ہو؟
(29) مشرکین مکہ سے زجر و توبیخ کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ اللہ سے تمہاری دوری اور روز قیامت کی تیاری سے تمہاری غفلت کس قدر بڑھ چکی ہے کہ تم قرآن کریم کی تکذیب کرتے ہو اور اس کا مذاق اڑاتے ہو، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئےتھا کہ کافروں اور مشرکوں کے لئے اس میں مذکور و عید شدید کو سن کرتم روتے اور ماضی میں تم سے جو گناہ سر زد ہوئے ہیں انہیں یاد کر کے اپنے رب کے سامنے گریہ و زاری کرتے، جیسا کہ وہ لوگ کرتے ہیں جو قرآن کریم کے وحی الٰہی ہونے کا یقین رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاسراء آیت (109) میں ان کے بارے میں فرمایا ہے : ” یعنی جب ان کے سامنے قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ اپنی ٹھڈیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع و خضوع کو بڑھا دیتا ہے۔ “