هَٰذَا نَذِيرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْأُولَىٰ
یہ (نبی) بھی پہلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا [٣٩] ہے۔
(27) اس آیت کریمہ میں ” نذیر“ سے مراد رسول اللہ (ﷺ) ہیں اور آیت کا مفہوم یہ ہے کہ محمد (ﷺ) گزشتہ رسولوں کی طرح تمہارے لئے ایک رسول ہیں، جن کی بعثت کا مقصد تمہیں اللہ کے عذاب سے ڈرانا ہے، جس طرح ان رسولوں نے اپنی قوموں کو ڈرایا تھا، ابن جریج اور محمد بن کعب وغیرہماکا یہی قول ہے اور قتادہ کے نزدیک ” نذیر“ سے مراد قرآن کریم ہے، اور آیت کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ ! یہ قرآن تمہیں اسی عذاب سے ڈرا را ہے جس سے گزشتہ آسمانی کتابوں نے قوموں کو ڈرایا تھا۔ اور بعض مفسرین نے آیت کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ مذکورہ بالا آیتوں میں گزشتہ سرکش قوموں کی ہلاکت کے جو قصے سنائے گئے ہیں، ان سے مقصود امت محمدیہ کو ڈرانا ہے کہ اگر اس نے بھی اللہ کی نافرمانی کی تو اس پر بھی عذاب الٰہی آسکتا ہے۔