سورة النجم - آیت 12
أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اب کیا تم اس بات میں جھگڑا کرتے ہو جو اس نے آنکھوں [٨] سے دیکھا ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
آیت (12) میں مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے کہ میرے نبی نے اپنی آنکھوں سے جو کچھ دیکھا، اس میں تم کیوں شبہ کرتے ہو، اور جو بات تمہارے فہم و تصور سے بالاتر ہے، اس کے بارے میں تم ان سے کیوں جھگڑتے ہو، امام بخاری نے ابن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (ﷺ) نے جبریل کو دیکھا کہ ان کے چھ سو پر تھے، جبریل (علیہ السلام) کو آنکھوں سے دیکھنا نبی کریم (ﷺ) اور دیگر انبیائے کرام کے ساتھ خاص ہے، دوسرے لوگ اس حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے ہیں، انہیں تو بس نبی کریم (ﷺ) کی بات پر یقین کر کے ایمان لے آنا چاہئے کہ واقعی آپ (ﷺ) نے جبریل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔