سورة النجم - آیت 9
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر دو کمانوں کا یا اس سے کم فاصلہ رہ گیا [٥]
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
اور ان سے اتنا قریب ہوگئے کہ ان کا درمیانی فاصلہ صرف دوگز کے برابر یا اس سے بھی کم رہ گیا، ام المومنین عائشہ، ابن معسود، ابو ذر اور ابوہریرہ (رض) نے یہی تفسیر بیان کی ہے، امام بخاری نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے جبریل (علیہ السلام) کو دیکھا کہ ان کے چھ سو پر تھے۔ ضحاک نے کا فاعل نبی کریم (ﷺ) کو قرار دیا ہے، یعنی آپ (ﷺ) جب اپنے رب کے بہت ہی قریب پہنچ گئے تو سجدہ میں گر گئے اس قول کے مطابق کا مفہوم یہ ہوگا کہ آپ (ﷺ) اپنے رب سے صرف دو گز یا اس سے بھی کم فاصلے پر رہ گئے۔