سورة الطور - آیت 48

وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اپنے پروردگار کا حکم آنے [٤٠] تک صبر کیجئے۔ بلاشبہ آپ ہماری آنکھوں [٤١] کے سامنے ہیں اور جب آپ اٹھا کریں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ [٤٢] اس کی تسبیح کیجئے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(27) قرآن کریم اور نبی کریم (ﷺ) کے بارے میں کفار مکہ کی جب تمام افترا پردازیوں کی دلائل و براہین کے ذریعہ تردید کی جا چکی، تو اب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ ان کافروں کی زیادہ پرواہ نہ کیجیے اور آپ کے رب کی طرف سے آپ پر جو ذمہ داری عائد کی گئی ہے، اسے پورے صبر و استقامت کے ساتھ ادا کرتے رہئے اور اپنے بارے میں اندیشہ نہ کیجیے، آپ کا اللہ آپ کی حفاظت کر رہا ہے اور جب رات میں بیدار ہویئے تو اپنے رب کی تسبیح بیان کیجیے۔ امام احمد، بخاری اور اصحاب سنن نے عبادہ بن صامت رضی اللہ سے روایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ جو کوئی رات کو بیدار ہو اور کہے ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد، وھو علی کل شئی قدیر سبحان اللہ، والحمد للہ، ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولا قوۃ الا باللہ“ پھر اپنے لئے دعا کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور اگر اس کے بعد وضو کر کے نماز پڑھے، تو اس کی نماز قبول کی جاتی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس میں آپ (ﷺ) کو قیام اللیل (تہجد کی نماز) کا حکم دیا گیا ہے۔ بعض لوگوں نے سے مراد ” حین تقوم الی الصلوات الخمس“ مراد لیا ہے، یعنی پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کیجیے اور ان میں اللہ کی خوب تسبیح بیان کیجیے امام مسلم نے اپنی کتاب (الصحیح“ میں عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (ﷺ) ابتدائے نماز میں ” سبحانک اللھم وبحمدو تبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک پڑھا کرتے تھے۔