سورة الذاريات - آیت 53
أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا یہ اس بات کی وصیت کرتے چلے آئے ہیں؟ بلکہ [٤٦] یہ ہیں ہی سرکش لوگ
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
آیت (53) میں اللہ تعالیٰ نے ہر دور کے اہل کفر کی حالت پر اظہار تعجب کیا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے تمام اہل کفر ایک دوسرے کو یہ بات سکھاتے آئے ہیں کہ جب بھی کوئی نبی آئے تو اسے ساحر و مجنون کہا جائے، گویا سب کا اس پر اتفاق ہوچکا ہے آیت کے دوسرے حصہ میں کہا گیا ہے کہ اہل کفر کی سرکشی حد سے تجاوز کرگئی ہے جبھی تو انہوں نے ہمارے رسول کے بارے میں اتنی بری بات کہی ہے، درحقیقت ان کی فطرت خبیث ہے، اسی لئے انہوں نے اپنی زبان سے اتنی قبیح و شنیع بات کہی ہے۔