فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ
چنانچہ ہم نے وہاں ایک گھر کے سوا کوئی مسلمانوں [٣٠] کا گھر نہ پایا
کہتے ہیں کہ وہ صرف تین افراد تھے، لوط اور ان کی دو یٹیاں، ان کی بیوی مسلمان نہیں تھی اس لئے ہلاک کردی گئی تھی، بعض کا خیال ہے کہ لوط (علیہ السلام) اور ان کی دونوں بیٹیوں کے علاوہ دیگر دس مسلمان بھی تھے۔ ان مسلمانوں کو آیت (35) میں مومن اور آیت (36) میں مسلم کہا گیا ہے اس لئے کہ وہ لوگ مومن بھی تھے اور مسلم بھی کیونکہ ہر مومن مسلم ہوتا ہے اور ہر مسلم مومن نہیں ہوتا ہے، اس لئے کہ ممکن ہے وہ بظاہر اسلام کے شعائر کی پابندی کرتا ہو، لیکن دل میں پختہ مومن نہ ہو۔ نبی کریم (ﷺ) نے صحیحین میں مروی ایک مشہور حدیث میں اسلام اور ایمان دونوں کی تشریح کردی ہے، فرمایا :” اسلام کلمہ ” لا الہ الا اللہ“ کی شہادت، اقامت صلاۃ ادائیگی زکاۃ حج بیت اللہ اور صوم رمضان کو کہتے ہیں اور ایمان یہ ہے کہ اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھا جائے۔ اس حدیث سے اسلام اور ایمان کے درمیان فرق واضح ہوجاتا ہے قرآن کریم میں بعض جگہ اسلام اور ایمان کو ایک دوسرے کے معنی میں لغوی اعتبار سے استعمال کیا گیا ہے، شرعی اعتبار سے دونوں میں وہی فرق ہے جو مذکورہ بالا حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔