لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ
یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ تو محتاج ہے [١٨٠] اور ہم غنی ہیں‘‘ جو کچھ انہوں نے کہا ہے اسے ہم لکھ رکھیں گے اور جو وہ انبیاء کو ناحق کرتے رہے (وہ بھی لکھ رکھا ہے) ہم (قیامت کے دن ان سے) کہیں گے کہ اب جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھو
121۔ حافظ ابن مردویہ اور ابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جب سورۃ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی، ، یعنی کون ہے جو اللہ کو اچھاقرض دے، پس اللہ اسے خوب بڑھا چڑھا کردے، تو یہود نے کہا کہ اے محمد ! تیرا رب فقیر ہوگیا ہے، اسی لیے اپنے بندوں سے قرض مانگتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ یہود نے جو بات اللہ کے بارے میں کہی، اس سے بڑھ کر اللہ کے خلاف تمرد و سرکشی کی مثال نہیں ہوسکتی، اسی لیے وعید شدید کے طور پر اللہ نے کہا کہ ان کی یہ بات ہم ان کے خلاف درج کر رہے ہیں، اور وہ تو اس کے پہلے قتل انبیاء جیسے جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں، ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، قیامت کے دن ہم انہیں کہیں گے کہ اب جہنم کا عذاب چکھو۔