سورة الذاريات - آیت 24

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(اے نبی (ﷺ) !) کیا آپ کے پاس [١٨] ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات [١٩] بھی پہنچی؟

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(11) قیامت اور بعث بعد الموت کی یقین دہانی کے بعد، اب ان قوموں کا ذکر کیا جا رہا ہے جنہوں نے کفار مکہ سے پہلے رسولوں اور بعث بعدالموت کی تکذیب کی تھی۔ اس ضمن میں یہاں پہلا واقعہ قوم لوط کا ہے، اس کا ذکر اس سے پہلے سورۃ ہود اور سورۃ الحجر میں گذر چکا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ کلمہ استفہام ” ھل“ کے ذریعہ اس واقعہ کی ابتدا اس پر دلالت کرتی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کو پہلے سے اس کی خبر نہیں تھی، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں اس کی اطلاع دی تھی۔ یہاں اس کی ابتدایوں ہوئی ہے کہ ایک دن ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس کچھ ایسے فرشتے آئے جن کا اللہ کے نزدیک بڑا مقام تھا،