وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ
اور آسمان [١٥] میں تمہارا رزق ہے اور وہ کچھ بھی جس کا تم سے وعدہ [١٦] کیا جاتا ہے
(9) اللہ تعالیٰ عرش بریں پر مستوی ہے اور اپنے علم و قدرت کے ذریعہ آسمان و زمین کے تمام امور کی تدبیر کرتا ہے۔ بارش جو تمام پھلوں، پھولوں اور غذائے انسانی کی پیدائش کا سبب ہے، آسمان کی جانب سے نازل ہوتی ہے۔ خیر و شر اور رحمت و عذاب کے فیصلے آسمان میں ہوتے ہیں۔ لوح محفوظ، جس میں ہر چیز کی تفصیل پائی جاتی ہے وہ بھی آسمان میں ہے۔ ابن عباس (رض) نے ” رزق“ کی تفسیر بارش اور وَمَا تُوعَدُونَĬ کی تفسیر جنت کی ہے۔ مجاہد نے وَمَا تُوعَدُونَĬ سے مراد جنت و جہنم لیا ہے اور کلبی نے اس کی تفسیر خیر و شرکی ہے۔ شوکانی کہتے ہیں کہ وَمَا تُوعَدُونَĬ سے یہ ساری چیزیں مراد ہیں، کیونکہ اعمال کی جزا و سزا، قضا و قدر اور جنت و جہنم سب آسمان میں ہیں۔