سورة الذاريات - آیت 8
إِنَّكُمْ لَفِي قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
تم (آخرت کے بارے میں) مختلف قسم کی باتیں کرتے ہو
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
ان تمام اقوال کا خلاصہ ایک ہی چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آسمان کی قسم کھائی ہے جو بڑا ہی حسین و جمیل اور ستاروں سے مزین ہے اور ایسی قسم اہل مکہ کے کردار کی شناعت و قباحت بیان کرنے کے لئے کھائی ہے، کہ اے کفار مکہ ! تم قرآن کریم اور نبی کریم (ﷺ) کی عداوت میں کس قدر اخلاقی گراوٹ میں مبتلا ہوگئے ہو کہ جو چاہتے ہو ہمارے نبی (ﷺ) پر اتہام دھرتے ہو، کبھی انہیں شاعر کہتے ہو، کبھی ساحر کہتے ہو اور کبھی مجنون اور پاگل کہتے ہو، جیسے آسمان میں جگمگاتے ستاروں سے مختلف لہریں اور دھاریاں بنی معلوم ہوتی ہیں، ویسے ہی تم ہمارے نبی کے بارے میں متناقض اور بے بنیاد باتیں کرتے رہتے ہو۔