فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
پس (اے نبی!) جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر صبر [٤٥] کیجیے اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ طلوع آفتاب اور غروب سے پہلے تسبیح کیجئے۔
(29) حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت سے مقصود بعث بعد الموت کا اثبات اور اس کی تاکید ہے، اس لئے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور ان کی تخلیق سے اسے کوئی تھکاوٹ نہیں ہوئی، وہ یقیناً اور بدرجہ اولیٰ مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ سورۃ الاحقاف آیت (33) میں آیا ہے : İأَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌĬ ” کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور ان کے پیدا کرنے سے نہ تھکا، وہ یقیناً مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ ہاں وہ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔ “ قتادہ کہتے ہیں : یہود کہا کرتے تھے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر ساتویں دن یعنی ہفتہ کے دن آرام کیا، اور اپنے اسی باطل عقیدہ کے سبب وہ لوگ ہفتہ کے دن کو آرام کا دن کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس افترا پردازی کی تردید کرتے ہوئے فرمایا :İوَمَا مَسَّنَا مِنْ لُغُوبٍĬ ” ہمیں آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے کوئی تھکاوٹ نہیں ہوئی۔ “