وَلَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
(اے نبی)! جو لوگ کفر میں دوڑ دھوپ [١٧٤] کر رہے ہیں یہ تمہیں غمزدہ نہ بنا دیں، یہ اللہ (کے دین) کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تو صرف یہ چاہتا ہے کہ ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہ رہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے
118۔ اس آیت کا اور اس کے بعد آنے والی دونوں آیتوں کا تعلق بھی غزوہ احد ہی سے ہے، اس غزوہ کے بعد منافقین کا نفاق، کفار قریش اور یہود مدینہ کا کفر اور ان کی سازشیں کھل کر سامنے آگئیں، تو رسول اللہ (ﷺ) اور صحابہ کو اس سے بڑی تکلیف ہوئی کہ ہزار جانفشانی کے باوجود یہ لوگ اسلام کیوں نہیں لاتے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دی کہ اگر وہ لوگ کفر میں بڑھے جا رہے ہیں تو آپ اس کا غم کیوں کرتے ہیں؟ وہ لوگ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے، اللہ تو چاہتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی کامیابی نصیب نہ ہو۔