كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ
ان لوگوں سے پہلے قوم نوح، کنوئیں والے اور ثمود نے جھٹلایا
(8) یہاں بھی مقصود یہی ثابت کرنا ہے کہ بعث بعد الموت حق ہے، تمام انبیائے کرام نے اپنی قوموں کو یہی بتایا کہ بعث بعد الموت اور روز قیامت برحق ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے اور جو شخص بھی اس کا منکر ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے عذاب دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قریش والوں سے پہلے، قوم نوح نے بھی روز قیامت، جزا اور سزا اور نوح (علیہ السلام) کی نبوت کا انکار کیا تھا۔ نوح (علیہ السلام) ساڑھے نو سو سال تک انہیں اللہ کی طرف بلاتے رہے، لیکن نوے سے کم لوگوں نے ان کی دعوت قبول کی۔ اصحاب الرس سے ایک ایسی قوم مراد ہے جس نے اپنے نبی کو کنواں میں پھینک دیا تھا، بعض کے نزدیک شعیب (علیہ السلام) کی قوم مراد ہے اور بعض دوسروں کے نزدیک عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لانے والوں کی ایک جماعت، یا اصحاب اخدود یعنی وہ لوگ جنہوں نے ایک بڑی آگ جلا کر اس میں اپنی بستی کے مومنوں کو ڈال دیا تھا۔ قوم ثمود نے صالح (علیہ السلام) پر ایمان لانے سے انکار کردیا اور بطور معجزہ ظاہر ہونے والی اونٹنی کو ہلا ک کردیا تھا