سورة ق - آیت 3
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی بن جائیں گے (تو پھر دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟) یہ واپسی [٤] تو (عقل سے) بعید ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(2) مشرکین مکہ نے نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کا ہی انکار نہیں کیا، بلکہ بعث بعد الموت کا بھی انکار کیا، اس لئے کہ آپ (ﷺ) انہیں روز قیامت کے ہی عذاب سے تو ڈراتے تھے، جو بعث بعد الموت کے بعد آنے والا ہے، اس آیت کریمہ میں ان کی اسی حیرت و انکار کو بطور تاکید بیان کیا گیا ہے کہ کیا جب ہم مرنے کے بعد مٹی ہوجائیں گے تو دوبارہ زندہ کئے جائیں گے، جیسا کہ محمد ہمیں قرآن پڑھ کر اس کی یقین دہانی کراتا ہے ہمارا دوبارہ زندہ کیا جانا وہم و خیال ہے اور امکان و عادت سے بہت دور کی بات ہے۔