يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا ۖ قُل لَّا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُم ۖ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وہ آپ پر یہ احسان دھرتے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے۔ آپ ان سے کہئے :''اپنے اسلام لانے کا مجھے احسان نہ جتلاؤ۔ بلکہ اللہ نے تم پر احسان کیا ہے کہ تمہیں ایمان کی ہدایت دے [٢٧] دی۔ اگر (فی الواقع) تم (اپنی بات میں) سچے ہو۔
آیت (17) میں انہی دیہاتیوں کی ایک دوسری غلطی پر تنبیہہ کی جا رہی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) سے کہا جا رہا ہے کہ یہ دیہاتی آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا ہے اور ان کی وجہ سے مسلمانوں کی تعداد بڑھ گئی ہے تو آپ ان سے کہہ دیجیے کہ تم لوگ اپنے اسلام لانے کا مجھ پر احسان نہ جتاؤ، اس لئے کہ جو راہ ہدایت پر آجاتا ہے وہ اپنا بھلا کرتا ہے، بلکہ اگر تم اپنے ایمان میں صادق ہوتے تو اللہ تم پر احسان جتاتاکہ اس نے تمہیں ایمان لانے کی توفیق دی، لیکن اسے معلوم ہے کہ تم جھوٹے ہو، اس لئے کہ اس سے کوئی بات مخفی نہیں ہے۔