وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
اور ایک اور (فتح بھی دے گا) جس پر تم ابھی قادر [٣٢] نہیں ہوئے اور اللہ اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
آیت (21) میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو غنائم خیبر کے علاوہ دوسرے ایسے غنائم بھی جلدی ہی دیئے، جنہیں پانے کی ان کے اندر طاقت نہیں تھی، اللہ نے ہر طرف سے ان غنائم کو گھیر رکھا، یہاں تک کہ مسلمانوں نے جہاد کر کے اس علاقے پر قبضہ کیا، اور وہاں پائے جانے والے اموال غنیمت پر قابض ہوگئے۔ وَأُخْرَى لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَاĬ سے کس جگہ کے اموال غنیمت مراد ہیں، اس بارے میں علمائے تفسیر کا اختلاف ہے، ابن عباس، مجاہد حسن اور مقاتل نے اس سے وہ تمام فتوحات مراد لئے ہیں جو اللہ نے مسلمانوں کو صلح حدیبیہ کے بعد عطا کئے، ان میں فارس اور روم کے علاقے بھی شامل ہیں، ضحاک وغیرہ کا خیال ہے کہ اس سے مراد ” فتح خیبر“ ہے اور قتادہ اور ابن جریر کہتے ہیں کہ اس سے مراد ” فتح مکہ“ ہے اور عکرمہ کے نزدیک اس سے مراد ” حنین“ ہے۔ شوکانی نے پہلی رائے کو ترجیح دی ہے۔