وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ
اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں (یعنی منافقین) جو آپ کی بات کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جب تمہارے ہاں سے باہر جاتے ہیں تو ان لوگوں سے، جنہیں علم دیا گیا ہے، پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اس (نبی) نے کیا کہا تھا ؟ یہی لوگ ہیں، جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی [١٩] خواہشوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں
(8) نبی کریم (ﷺ) صحابہ کرام کو اسلام کی تعلیم دینے کے لئے جب خطبہ دیتے، تو منافقین بھی شریک ہوتے، اور ظاہر کرتے کہ وہ آپ (ﷺ) کی باتیں خوب غور سے سن رہے ہیں اور جب آپ (ﷺ) کی مجلس سے باہر آتے تو علمائے صحابہ (عبداللہ بن عباس، عبد اللہ بن مسعود اور ابوالدرداء وغیرہم) سے استہزاء کے طور پر پوچھتے کہ ابھی اس نے (یعنی محمد نے) کیا بیان کیا ہے، ہماری سمجھ میں تو اس کی باتیں نہیں آتی ہیں؟! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ منافق ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اس لئے خیر کی کوئی بات ان میں داخل ہی نہیں ہوتی ہے، اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، اسی لئے قبول حق کے بجائے کفر و نفاق پر مصر ہیں۔