أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا
کیا وہ زمین میں چل پھر کر دیکھتے نہیں کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ اللہ تعالیٰ نے انہیں تہس نہس کردیا اور کافروں کے لئے ایسی ہی (سزائیں) ہوتی [١١] ہیں۔
(4) اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی زجر و توبیخ کی ہے اور اپنے گرد و نوح میں پائی جانے والی کافر قوموں کی ہلاکت و بربادی کے آثار دیکھ کر ان سے عبرت حاصل کرنے کی نصیحت کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ نے ان کے کفر و شرک اور تکذیب انبیاء کی وجہ سے کس طرح انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور ان کی بستیوں کو تہہ و بالا کردیا، نیز فرمایا کہ ہر دور میں کافروں کا ایسا ہی انجام ہوا ہے اور ہوتا رہے گا اس لئے مشرکین مکہ سوچتے کیوں نہیں کہ کہیں ان کا انجام بھی ایسا ہی نہ ہو۔