وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ
اور جو لوگ ایمان [٢۔ الف] لائے اور نیک عمل کئے اور جو کچھ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان لائے، اور وہی ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے، اللہ نے ان کی برائیاں دور کردیں [٣] اور ان کا حال درست کردیا
اور جو لوگ تمام آسمانی کتابوں پر بالعموم اور نبی کریم (ﷺ) پر نازل شدہ قرآن پر بالخصوص ایمان لائے، ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے تمام گزشتہ چھوٹے اور بڑے گناہوں کو معاف کر دے گا اور آئندہ کی زندگی میں انہیں گناہوں سے محفوظ رکھے گا اور خیر کے کاموں کی توفیق دے گا۔ علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ اگرچہ قرآن کریم تمام آسمانی کتابوں میں داخل ہے، لیکن اس کا ذکر بطور خاص اس کی عظمت شان اجاگر کرنے اور اس بات کی تعلیم دینے کے لئے ہوا ہے کہ اس پر ایمان لائے بغیر ایمان کا تصور ممکن نہیں ہے۔ اس معنی کی تائید، اس کے بعد والے جملے ﴿وَهُوَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ﴾ سے ہوتی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن کریم تمام گزشتہ آسمانی کتابوں کے لئے ناسخ ہے یعنی اس کے آجانے کے بعد اب کسی آسمانی کتاب کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔