قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَكَفَرْتُم بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
آپ ان سے کہئے : بھلا دیکھو، اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اس کا انکار کردیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے ایسی ہی گواہی بھی دے دی [١٤] چنانچہ وہ تو ایمان لے آیا اور تم اکڑ بیٹھے؟ (تو تمہارا کیا انجام ہوگا ؟) بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
(8) نبی کریم (ﷺ) کی زبانی اہل قریش کی اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ قرآن جادو ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ تمہارا کیا انجام ہوگا، اگر یہ قرآن اللہ کا کلام ہوگا، اور تم اس کا انکار کرتے ہو، حالانکہ بنی اسرائیل کے ایک گواہ نے تورات کے بارے میں گواہی دی ہے کہ اسے اللہ نے نازل کیا ہے اس لئے اس میں کون سی تعجب کی بات ہے کہ قرآن بھی اللہ کی نازل کردہ کتاب ہو، چنانچہ وہ اسرائیلی گواہ ایمان لے آیا کہ یہ قرآن کلام الٰہی ہے اور دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا حسن، مجاہد، قتادہ اور عکرمہ کی رائے ہے کہ یہ آیت مدنی ہے اور وہ گواہ عبداللہ بن سلام تھے جو تورات کے عالم تھے اور قرآن سننے کے بعد اس پر ایمان لے آئے اور مسلمان ہوگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ اے اہل قریش ! تم لوگ محض کبر و عناد کی وجہ سے اپنے کفر پر ڈٹے رہے۔ بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا ہے۔