وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
یہ لوگ کہتے ہیں۔ ’’یہ بس ہماری دنیا ہی زندگی ہے۔ یہاں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی [٣٥] ہمیں ہلاک کرتا ہے‘‘ حالانکہ ان باتوں کا انہیں کچھ علم نہیں وہ محض گمان [٣٦] سے یہ باتیں کرتے ہیں۔
(16) مشرکین مکہ بعث بعد الموت کا انکار کرتے تھے او کہتے تھے کہ جو زندگی ہم گذار رہے ہیں، اس کے سوا اب کوئی زندگی نہیں ہے، آدمی جسمانی زندگی جیتا ہے اور مرور زمانہ کے ساتھ اس کے جسم کو موت لاحق ہوجاتی ہے اور ختم ہوجاتا ہے اس زندگی کے بعد نہ کوئی دوسری زندگی ہے اور نہ کوئی اور عالم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو بات وہ اپنی زبان سے کہتے ہیں، اس کی ان کے پاس کوئی نقلی یا عقلی دلیل نہیں ہے، یہ محض ان کا گمان باطل ہے۔