سورة آل عمران - آیت 155

إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جس دن دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ ہوئی تو تم میں سے کچھ لوگ جو پسپا ہوئے تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ ان کی بعض لغزشوں کی بنا پر شیطان نے ان کے قدم ڈگمگا [١٤٨] دیئے تھے۔ بلاشبہ اللہ نے انہیں معاف کردیا ہے کیونکہ اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

107۔ ابن عساکر نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے، کہ یہ آیت عثمان بن رافع بن المعلی اور خارجہ بن زید کے بارے میں نازل ہوئی تھی، اس بارے میں کئی دوسری روایتیں بھی آئی ہیں۔ سب کا خلاصہ یہ ہے کہ جب مسلمانوں اور مشرکوں کی مڈبھیڑ ہوگئی اور حالات نے پلٹا کھایا تو کچھ مسلمان بھاگ پڑے، اور یہ سب ان کے بعض گناہوں کی وجہ سے ہوا، اور شیطان کو انہیں بہکانے کا موقع مل گیا۔ حافظ ابن لقیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ انسان کے اعمال لشکر کی مانند ہیں، اگر اچھے ہیں تو ان سے دشمن کے خلاف تقویت ملتی ہے اور اگر برے ہیں تو دشمن کو تقویت ملتی ہے۔ اس کے بعد اللہ نے ان مسلمانوں کی معافی کا اعلان کردیا، اس لیے کہ ان کا فرار نفاق کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ ایک عارضی غلطی تھی۔