سورة آل عمران - آیت 151

سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

عنقریب ہم کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب [١٣٧] ڈال دیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ ایسی [١٣٨] چیزوں کو شریک بنایا جن کے لیے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری تھی۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ان ظالموں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

103۔ امام شوکانی لکھتے ہیں کہ واقعہ احد کے بعد جب مشرکین مکہ کی طرف واپس ہونے لگے، تو انہیں پھر خیال آیا کہ دوبارہ مدینہ پر حملہ کر کے مسلمانوں کی جڑ ہی کیوں نہ کاٹ دی جائے، بہت برا کیا کہ ہم نے انہیں قتل تو کیا لیکن بھاگنے والوں کو چھوڑ دیا، چنانچہ انہوں نے طے کیا کہ واپس جا کر مسلمانوں کا صفایا کردیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا، اور وہ ڈر گئے کہ اگر اب دوبارہ گئے تو زخمی شیر انہیں زندہ نہیں واپس آنے دیں گے۔ اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے مشرکانہ عمل کی وجہ سے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ بخاری و مسلم نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں۔ میرا دشمن ایک ماہ کی مسافت پر بیٹھا مجھ سے خوفزدہ رہتا ہے۔ الحدیث