سورة الشورى - آیت 27

وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر اللہ اپنے سب بندوں کو وافر رزق عطا کردیتا تو وہ زمین میں سرکشی سے اودھم [٤١] مچا دیتے۔ مگر وہ ایک اندازے سے جتنا رزق چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ یقیناً وہ اپنے بندوں سے باخبر ہے، انہیں دیکھ رہا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(20) اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور علم و حکمت کے مظاہر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ اپنے تمام بندوں کی روزی میں خوب وسعت و کشادگی دے دیتا، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ زمین میں سرکشی کرنے لگتے اور کبر و غرور میں مبتلا ہوجاتے اور اللہ سے وہ کچھ مانگنے لگتے جس کا انہیں حق نہیں پہنچتا، اسی لئے وہ انہیں اتنی ہی روزی دیتا ہے جو اس کی مشیت و حکمت کے مطابق ہوتی ہے، وہ اپنے بندوں کے احوال و ضروریات سے خوب واقف ہے۔