سورة الشورى - آیت 20

مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کی کھیتی بڑھا [٣١] دیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اسے اس میں سے کچھ دے دیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(15) اس کے لطف و کرم کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ اس کے جو بندگان نیک اپنے اعمال صالحہ کے بدلے اس کی رضا اور حصول جنت کی نیت کرتے ہیں وہ ان کے ہر عمل صالح کا دس سے سات سو گنا تک ثواب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس سے بھی زیادہ دیتا ہے اور جن کا مقصد دنیا اور اس کی عارضی لذتوں کا حصول ہوتا ہے وہ انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیتا ہے، اور آخرت میں انہیں کوئی خوش نصیب نہیں ہوگی، وہاں ان کا ٹھکانہ جہنم میں ہوگا، اسی معنی و مفہوم کو سورۃ الاسراء آیات (18، 19) میں یوں بیان کیا گیا ہے :﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا (18) وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَشْكُورًا﴾ ” جس کا ارادہ اس جلدی والی دنیا (فوری فائدہ) کا ہی ہو، اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں، بالآخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں دھتکارا ہوا داخل ہوگا اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہئے وہ کرتا بھی ہو اور وہ باایمان بھی ہو، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدر دانی کی جائے گی۔ “