سورة فصلت - آیت 15

فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان میں سے جو قوم عاد تھی اس نے ملک میں ناحق تکبر کیا اور کہنے لگے :''ہم سے بڑھ کر طاقتور کون ہے؟'' کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس نے انہیں پیدا کیا وہ ان سے یقیناً زیادہ طاقتور [١٨] ہے۔ اور وہ (دیدہ دانستہ) ہماری آیات کا انکار کرتے رہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(11) قوم عاد نے اللہ کی سر زمین پر ناحق تکبر اور سرکشی کی راہ اختیار کی اور اپنی جسمانی قوت اور مادی طاقت کے نشے میں ہود (علیہ السلام) کی دعوت کا انکار کردیا اور کہنے لگے کہ کون ہے ہم سے زیادہ طاقتور، ہم سب کو دیکھ لیں گے اور اس زعم باطل میں مبتلا ہوگئے کہ وہ اپنی طاقت کے ذریعہ اللہ کے عذاب کو بھی روک دیں گے۔ چونکہ ان کے رویے میں اللہ کے خلاف ایک قسم کا چیلنج تھا، اسی لئے اللہ نے اپنی طاقت کا ذکر کیا اور کہا کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ یقیناً ان سے زیادہ طاقتور ہے۔ وہی ہر طاقت کا سرچشمہ ہے۔ اس نے جب انسان کو پیدا کیا تو وہ بے حد کمزور تھا، پھر اللہ نے اسے آہستہ آہستہ قوی اور تنومند بنایا پھر اللہ کے مقابلے میں وہ اپنی طاقت پر کیوں نازاں ہیں اور کیسے ان معجزات کا انکار کرتے ہیں جنہیں ہود (علیہ السلام) ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔