سورة غافر - آیت 83

فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب ان کے رسول، ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو جو علم [١٠٣] ان کے پاس تھا وہ اسی میں مگن رہے اور جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑاتے تھے اسی نے انہیں آگھیرا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس لئے جب اللہ کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور بزعم خود اپنے علم اور اپنی سمجھ کو انبیاء پر نازل شدہ وحی سماوی پر ترجیح دی، مجاہد کہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ان نبوت کا دعویٰ کرنے والوں سے زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ نہ ہم دوبارہ پیدا کئے جائیں گے اور نہ ہمیں عذاب دیا جائے گا۔