سورة غافر - آیت 82

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر دیکھا نہیں کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ وہ تعداد میں ان سے زیادہ، قوت میں ان سے سخت، اور زمین میں اپنے آثار چھوڑنے میں [١٠٢] ان سے بڑھ کر تھے، مگر جو وہ کام کر رہے تھے یہ سب چیزیں ان کے کچھ کام نہ آسکیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(44) کفار قریش کو کفر و شرک کی تاریکیوں سے نکالنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی بہت ساری سورتوں میں گزشتہ زمانوں کی کافر اقوام کے انجام بد بیان کئے ہیں، تاکہ ان سے عبرت حاصل کریں اور اپنے کفر و شرک سے تائب ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوجائیں، فرمایا کہ وہ قومیں کفار قریش سے تعداد میں زیادہ تھیں، جسمانی اعتبار سے ان سے زیادہ قوی، اور مالی اعتبار سے ان سے بہت اچھی حالت میں تھیں، انہوں نے اپنے شہروں میں بلڈنگیں بنائیں، فیکٹریاں قائم کیں اور زراعتی میدان میں خوب ترقی کی، لیکن جب اللہ کا عذاب آیاتو اسے کوئی نہ ٹال سکا،