سورة غافر - آیت 37

أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جو آسمانوں کے راستے ہیں، پھر موسیٰ کے الٰہ کی طرف جھانک سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی خیال [٥٠] کرتاہوں۔ اس طرح فرعون کی بدعملی اس کے لئے خوشنما [٥١] بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا۔ اور فرعون کی چال بازی [٥٢] میں اس کی اپنی ہی تباہی (مضمر) تھی۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

حالانکہ میں تو موسیٰ کو جھوٹا ہی سمجھتا ہوں کہ میرے سوا اس کا کوئی دوسرا معبود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کفر و استکبار میں حد سے تجاوز کر جانے کی وجہ سے فرعون کے دل پر مہر لگا دی گئی اور اس کی بد اعمالیوں اور کفر کو اس کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا گیا، اور راہ حق کی اتباع کرنے سے روک دیا گیا اور اس کی سازش اور اسکی چال اس کے کسی کام نہ آئی۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ فرعون کی بات دلالت کرتی ہے کہ وہ بہت بڑا جاہل اور کم فہم انسان تھا اور حقائق کے ادراک سے بالکل قاصر تھا، جبھی تو اس نے ہامان سے ایسی حماقت آمیز بات کہی تھی۔