سورة غافر - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے (قیامت کے دن) انہیں پکار کر کہا جائے گا کہ : ’’(آج) جتنا غصہ تمہیں اپنے آپ پر آ رہا [١٣] ہے۔ اللہ کو تم پر اس سے زیادہ غصہ آتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کردیتے تھے‘‘

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(6) بارہا یہ بات لکھی جاچکی ہے کہ قرآن کریم بالعموم ترغیب و ترہیب ایک ساتھ بیان کرتا ہے اوپر مومنوں اور ان کے اہل و عیال کے دخول جنت کا بیان گذر چکا تو اب جہنم میں کافروں کا حال بیان کیا جا رہا ہے اہل جہنم جب عذاب کی سختیوں سے تنگ آجائیں گے، ان کی شکلیں بدل جائیں گی اور ان کے چہرے جل کر وحشت ناک اور بد نما ہوجائیں گے تو انہیں اپنے آپ سے نفرت ہوجائے گی اور دنیا میں اپنی بد اعمالیوں پر اپنے آپ کو کو سنے لگیں گے اور جب فرشتے ان کی باتیں سنیں گے تو کہیں گے کہ دنیا میں تمہارے کفر و استکبار اور توحید و رسالت کا انکار کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو تم لوگوں سے جو بغض و نفرت تھی وہ اس سے کہیں زیادہ تھی جو آج عذاب نار کی وجہ سے تمہیں اپنی ذات سے ہے۔